امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو بطور “تشویشناک ملک” نامزد کر کےسخت سفارتی پابندیوں کے اطلاق کی سفارش کر دی ہے ۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے جان بوجھ کر مذہبی آزادی کیخلاف منظم پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی لہزا بھارتی حکومت، اداروں، حکام پر سفارتی، انتظامی پابندیاں عائد کی جائیں جبکہ مذہبی آزادیاں سلب کرنے میں ملوث افراد کے اثاثے منجمد اور امریکا داخلے پر بھی پابندی عائد کی جائے ۔
امریکی کمیشن نے رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ بھارتی شخصیات کیخلاف کارروائی کیلئے مالیاتی اور ویزا حکام کو پابند بنایا جائے۔
رپورٹ میں امریکی کمیشن نے امریکی سفارتخانے کو اقلیتوں اور عبادتگاہوں کو بچانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے روابط بڑھانے کی بھی سفارش کی ہے جبکہ بابری مسجد پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری دو ہزار بیس میں دہلی میں انتہاپسندوں نے مسلمانوں پر حملے کیے، پچاس افراد ہلاک ہوئے جبکہ پولیس بھی بلوائیوں کا ساتھ دیتی رہی ہے۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف مسلمان ہی نہیں بھارت میں عیسائی بھی انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں،عیسائیوں پر سوا تین سو سے زائد حملے ہوئے، انہیں زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے جان بوجھ کر مذہبی آزادی کیخلاف منظم پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دی۔ کی سفارش کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ پر پابندیوں کے اطلاق کا امکان ہے جب کہ حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت انتہا پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوک سنگھ اور پولیس و سرکاری حکام پر بھی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔